سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

مشرکین کے ساتھ کیسے کوئی عہد و پیمان ہوسکتا ہے، اور حال یہ ہے کہ اگر وہ تم پر غالب (9) آجائیں تو تمہارے سلسلے میں کسی قرابت اور کسی عہد کا اعتبار نہ کریں، وہ تمہیں اپنی زبانوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل (تمہاری محبت کا) انکار کرتے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 مشرکین سے برات کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کے معاہدہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ یہ لوگ زبان سے دوستی اور وفاداری کی میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں اور دل میں یہ ہے کہ اگر کبھی موقع مل جائے تو معاہدہ کو پس پشت ڈال کر ان مسلمانوں کو کچا چبا ڈالیں۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں الال کے معنی قرابت اور ذمہ کے معنی عہد کے ہیں۔ ( ابن کثیر )