وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُونَ
اور اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ (7) مانگے تو اسے پناہ دیجئے، تاکہ وہ اللہ کا کلام سنے، پھر اسے اس کے جائے امان تک پہنچا دیجئے، اس لیے کہ وہ (اسلام کا) کچھ بھی علم نہیں رکھتے ہیں
ف 3 یعنی انہیں اسلام کی حقیقت معلوم نہیں اس لیے اگر کبھی کرئی حربی کافر تم سے یہ درخواست کرے کہ مجھ اپنے ہاں پناہ دو تاکہ میں قرآن سنوں اور اسلام کے متعلق سمجھ حاصل کروں تو تمہیں اسے پناہ دے دینی چاہیے اب اگر وہ اسلام لانے کے لیے آمادہ نہ ہو اور اپنے ٹھکانے پر واپس جانا چاہے تو تم اسے اس کے ٹھکانے پر پہنچادو۔ پھر جب وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے تو دوسرے مشر کین کی طرح اسے مارنا اور قتل کرنا بھی جائز ہے اس سے پہلے جائز نہیں یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے۔ ( ابن کثیر )