وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے لوگوں کے سامنے حج کے بڑے دن میں اعلان (3) کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا مشرکوں سے اب کوئی تعلق نہیں رہا، پس اگر تم لوگ توبہ کرلوگے تو تمہارے لیے بہتر رہے گا، اور اگر تم نے اسلام سے روگردانی کی تو جان لو کہ تم اللہ کو کسی حال میں عاجز نہیں بنا سکتے ہو، اور کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے
ف 6 یوم الحج الا کبر۔ ( بڑے حج کے دن) سے مراد 10 ذی الحجہ ہے جس دن حاجی منیٰ میں آکر قربانی کرتے ہیں۔، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ بڑے حج کا دن نو نسا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قربانی کا دن (ترمذی) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع میں قربانی کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرات کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں سے دریافت فرمایا کہ آج کونسا دن ہے ؟َ لوگوں نے جواب دیا کہ قربانی دن فرمایا یہی بڑے حج کا دن ہے۔ ( ابوداؤد۔ ابن ماجہ) ف 7 یعنی کسی قسم کا معاہدہ یا دوستی ان سے نہیں۔