سورة الانفال - آیت 72

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت (62) کی اور اپنے مال و دولت اور جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دیا اور ان کی مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے یار و مددگار ہیں، اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت نہیں کی، ایسے لوگوں سے تمہاری کوئی دوستی نہیں ہونی چاہئے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرجائیں اور اگر وہ تم سے دین کے کام میں مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد کرنی واجب ہے، سوائے کسی ایسی قوم کے خلاف جن کے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ ہو، اور اللہ تمہارے کارناموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی اللہ تعالٰی کا حکم ماننے سے انکار رک چکے ہیں اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جھٹلا چکے ہیں۔ ف 4 اگر پھر دغا بازی اور بے ایمانی سے کام لیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ اس نے یہی معاملہ کرے گا۔ اس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بشارت دی ہے اور قیدیوں کے لیے وعید ہے کہ ان میں سے جو بھی نقض عہد اور خیانت کرے گا ان پر دوبارہ تمکن حاصل ہوگا جیسا کہ بدر میں دیکھ چکے ہو۔ یہاں امکن کا مفعول مخذوف ہے ای نامکنک منھم ( کبیر، روح) ف 5 لفظ اونیا سے مراد اولیا فی النصرۃ والمعونتہ ( ورثہ) بھی دوسرے مفہوم کے اعتبار سے اس آیت میں ہیں بھائی چارے کی طرف اشارہ ہوگا جو ہجرت کے بعد نبی صلعم نے مہا جرین (رض) اور انصار کے درمیان قائم کیا اور جس کی بنا پر رواج جاہلیت کے مطابق ایک دوسرے کے وارث بنتے تھے یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی اور یہ طریقہ منسوخ ہوگیا۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ مہاجرین اور انصار کی بہت سی آیات میں تفریف کی گی ہے مگر علما نے اس پر اجماع ہے کہ مہاجرین انصار سے افضل ہیں۔ ( ابن کثیر) مثلا پر حملہ کرسکتے ہو۔ ( ابن کثیر۔ ( ف 7 کہ آپس میں ایک دوسرے سے جنگ نہ کریں گے، تم معاہدہ کر پس پشت ڈالتے ہوئے ان کی مدد نہیں کرسکتے بلکہ ان مسلمانوں سے یہی کہا جائے گا کہ دارالکفر کو چھوڑ کر دارالا سلام میں چلے آئیں۔ ( از (وحیدی) فگ