لَّوْلَا كِتَابٌ مِّنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اگر اللہ کی طرف سے ایک بات پہلے سے نوشتہ (57) نہ ہوتی، تو تم نے جو مال قیدیوں سے لیا ہے اس کے سبب سے ایک بڑا عذاب تمہیں آلیتا
ف 6 ان دو آیتوں میں جو جنگ بدر کے بعد نازل ہوئیں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت تمام مسلمانوں پر عتاب فرمایا کہ ان سے ایک ایسی غلطی سرزد ہوگئی جو منا سب نہ تھی متعدد روایات میں ہے کہ جب جنگ بدر کے قیدی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے گئے تو ّآپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے بارے میں میں مشہورہ طلب فرمایا حضرت ابو بکر (رض) نے رائے دی کہ انہیں قتل کردیا جائے۔ اکثر مسلمانوں کی رائے حضرت ابوبکر (رض) سے متفق تھی کچھ انسانی اور رشتہ داری کی محبت کی وجہ سے اور کچھ مالی فائدہ پیش تطر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو بکر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے کو پسند فرمایا اور فدیہ فرمالیا ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب قیدی لائے تو حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا کہ تمہیں اختیار ہے فد یہ لے کر چھوڑ دو یا قتل کرو مگر فدیہ لینے کی صورت میں آئندہ مسلمانوں کی ستر آدمی شہید ہوں گے چنانچہ صحابہ (رض) کرام نے فدیہ قبول کرلیا ک۔ یہ صورت چونکہ بہتری نہ تھی اسلئے ان آیتوں میں عتاب آمیز لہجہ میں اس پر کراہت کا اظہار فرمایا، یہاں کتاب من اللہ سبق سے رمراد کئی باتیں ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ اگر اس امت کے لیے غنیمت حلال نہ کردی گئی ہوتی جیساکہ حدیث : واحلت لی الغنائم سے معلوم ہو تو ہے، ابن جریر نے اسی کو پسند فرمایا۔ دوم یہ کہ بدر میں جو صحابہ (رض) شریک ہوئے ہو مغفور نہ ہوتے وغیرہ ( ابن کثیر، فتح القدیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ وہ بات یہ لکھ چکا کہ ان قیدیوں میں بہت سو کی قسمت میں مسلمان ہونا لکھا تھا۔ ( موضح) الغرض اگر یہ بات پہلے سے نہ لکھی ہوتی تو عذاب عظیم نازل ہوتا۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عذاب کا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشاہدہ فرمایا اور اگر یہ کونے لگتے۔ (ابن کثیر )