مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
نبی کے لئے مناسب نہ تھا کہ ان کے پاس قیدی ہوتے قبل اس کے کہ وہ زمین میں کافروں کا خوب قتل (56) کرلیتے تم لوگ دنیاوی فائدہ چاہتے تھے، اور اللہ تمہارے لئے آخرت کی بھلائی چاہتا تھا، اور اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے
ف 4 اور ان کا زور نہ توڑدے البتہ جب ان کا زرو ٹوٹ جائے تو نبی (ﷺ) کو اختیار ہے کہ ان کو قید کرنے بعد چا ہے فد یہ لے کر چھوڑ دے چا ہے بطور احسان رہا کر دے جیسا کہ آیت سورۃ محمد (ﷺ)İحَتَّىٰٓ إِذَآ أَثۡخَنتُمُوهُمۡ فَشُدُّواْ ٱلۡوَثَاقَ فَإِمَّا مَنَّۢا بَعۡدُ وَإِمَّا فِدَآءًĬمیں اس کی اجازت دی گئی ہے۔ ( از وحیدی) ف 5 اس لیے تم بدر میں گرفتا ہونے والے قیدیوں کو قتل کرنے کی بجائے انہیں فدیہ لے کر رہا کرنا پسند کرتے ہو۔