وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
اور کافروں کے مقابلے کے لیے ہر ممکن طاقت اور فوجی گھوڑوں کو تیار کرو (50) جن کے ذریعہ تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو مرعوب کروگے اور دوسرے دشمنوں کو بھی جو ان کے علوہ ہیں، جنہیں تم نہیں جانتے ہو انہیں اللہ جانتا ہے، اور تم اللہ کی راہ میں جو بھی خرچ کروگے وہ تمہیں پورا کا پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں ہوگا
ف 3 یعن تمہیں دشمن کے مقابلے کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے اور ضرورت اور زمانہ کے حالات کے مطابق جس قدر اسلحہ حرب اور مسلح افواج تم بہم پہنچا سکتے وہ بہم پہنچانے کی کو شش کرنی چاہئے۔ (کذافی الکبیر و ابن کبیر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں کہ ترھبو ن بہ فرمایا تاکہ سمجھ لیں کہ فتح کا نحصار صرف اسباب پر نہیں اس کا دارومدار اللہ تعالیٰ کی نصرت وامداد پر ہے ( موضح) ف 4 جن کے دلوں کا حال تم نہیں جانتے لیکن وہ ہر آن موقع کی تلاش میں ہیں کہ کبھی تمہیں کمزور پائیں تو حملہ کردیں یا تمہارے کھلم دشمنوں سے مل جائی ایسے لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں یہودی اور منا فق تھے۔ ف 5 یعنی تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور معمولی سے معمولی خرچ کو بھی رائیگاں نہ جانے دیا جائے گا ارویہ جو آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک نیکی دس گنے سے ساتھ سو گنے تک بلکہ اس سے بھی زیادہ بڑھتی ہے تو اس کا مدار حسن نیت پر ہے۔