سورة الانفال - آیت 51

ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہ ان اعمال کی سزا ہے جو تم نے ماضی میں کیا تھا اور بے شک اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی یہ عذاب عین عدل ہے کیونکہ اس نے تمہارے سمجھانے کے لیے اپنے رسول ( علیہ السلام) بھیجے کتابیں نازل فرمائیں مگر تم نے ایک نہ مانی یہی مضمون ایک حدیث میں بھی بیان ہوا ہے۔ (آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ میرے بندوں ! میں نے طلم اپنے اوپر حرام قرار دے لیا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام ٹھہر ایا ہے لہذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ میرے بندو ! یہ تمہارے اپنے اعمال ہیں جن کو میں شمار کرتا رہتا ہوں لہذا جو نعمت پائے اسے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور جو سزاپائے اسے اپنے آپ ہی کو ملامت کرنی چاہیے۔ ( صحیح مسلم بروایت ابو ذر (رض)