سورة الانفال - آیت 47

وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تم لوگ ان کے مانند نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے نکلے، اور ان کا حال یہ تھا کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے منع کرتے تھے، اور اللہ ان کے کارناموں سے پوری طرح واقف ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 مسلمانوں کے کو لڑائی میں ثبات اور کثرت ذکر الہیٰ کا حکم دین کے بعد ابن کفار کے تشبہ سے منع فرمایا ہے۔ ( ابن کثیر) ان سے مراد ہیں ابو جہل اور اس کے ساتھی جو باجے گاجوں اور گانے والی لو نڈیوں سمیت ابو سفیان کے تجاریت قافلہ کر بچانے مکہ سے نکلے، جب حجفہ کے مقام پر پہنچے تو انہیں اگرچہ معلوم ہوگیا کہ قافلہ تو مسلمانوں کو زد سے بچ کر نکل آیا ہے مگر وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس وقت تک مکہ واپس نہ جائیں گے جب تک مقام بدر پہنچ کر خوب شرابیں نہ پی لیں اور اونٹ ذبح کر کے گانا بجانا نہ کرلیں اور ہمارے نکلنے کی سارے عرب میں دھوم نہ مچ جائے۔ علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ وہ بدر میں وارد ہوئے تو شراب کے بجاۓ موت کے پیالے پئے اور گانے والیوں کی بجائے نوحہ گر عورتوں نے حلقہ بدوش ماتم کیا یا للہ العلم غیب، ( کبیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں جہاس عبادت ہے، عبادت پر اترا دے یا دکھانے کو کرے تو قبول نہیں ( موضح) جملہ ویصدون عن سبیل اللہ کا عطف بطر پر ہے علی قدیر نہ حال بتا ویل اسم الفا عل۔ ( روح )