إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو خواب میں انہیں کم دکھایا (38) اور اگر آپ کو انہیں زیادہ دکھا دیتا تو تم میں بزدلی آجاتی اور جنگ کے معاملے میں تم آپس میں اختلاف کر بیٹھتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا وہ بے شک سینوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے
ف 9 نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواب میں دکھا کہ کافروں کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ اسی کی خبر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ (رض) کو دی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں ہمت اور ثابت قدمی پیدا ہوگئی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں ہمت اور ثابت قدمی پیدا ہوگئی ( کبیر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خواب اس لحاظ سے سچاتھا کہ بعد کو ان کافروں میں سے بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے دوسرے یہ کہ مسلمانوں کے ساتھ فرشتے بھی شامل تھے اس لے ان کے مقابلے میں کافروں کی تعداد کم ہی تھی، (کذافی الوحیدی) ف 10 یعنی کوئی کہتا لڑو اور کوئی کہتا نہ لڑو وہ بہت ہیں اور ہم کم ( وحیدی) ف 11 یعنی نہ ہمت ہار جانے کا موقع دیا اور نہ آپس میں جگڑنے اور اختلاف کرنے کا ( وحیدی )