إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
بے شک اہل کفر اپنی دولت (30) اس لیے خرچ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے روک دیں، پس وہ اسے خرچ کریں گے، پھر وہ ان کی حسرت کا سبب بن جائے گی، پھر وہ مغلوب بن جائیں گے، اور اہل کفر جہنم کے پاس جمع کیے جائیں گے
ف 3 کلبی (رح)، ضحاک (رح)، اور مقاتل (رح) کہتے ہیں کہ بدر میں قریش کے بارہ سرداروں نے ایک ایک دن اپنے ذمہ لیا تھا کہ ہر روز ایک شخص لشکر کو کھانا کھلائے گا چنانچہ ان میں سے کسی ایک کی طرف سے ہر روز دس اونٹ ذبح کیے جاتے تھے، پھر جب شکست ہوگئی تو مکہ بہنچ کر صفوان بن امیہ عکرمہ بن ابی جہل اور بعض دوسرو لوگوں نے جن کے باپ ی ابیٹے بدر میں مارے گئے تھے ابو سفیان وغیرہ سے کہا کہ جو مال تجارت قافلہ لایا ہے اسے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے انتقام لینے میں صرف کیا جائے چنانچہ اس سب راضی ہوگئے۔ انہی لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ( ابن کثیر، قر طبی ) ف 4 پہلے سے خبر دار کردیا کہ آئندہ جب بھی یہ مسلمانوں کے خلاف کوئی کار وائی کریں گے انہیں اسی طرح ناکامی اور حسرت کا سامنا کرنا پڑگا جس طرح اب بدر میں ان کا یہ حشر ہوا ہے چنانچہ اس کے بعد جنگ احد میں بھی ایک طرح ناکامی کے ساتھ لو ٹنا پڑا۔ ( کذافی الوحیدی وغیرہ۔