وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ
اور جب کفار قریش آپ کے خلاف سازش (24) کر رہے تھے تاکہ آپ کو قید میں ڈال دیں، یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو شہر بدر کردیں، اور ادھر وہ سازش کر رہے تھے، اور ادھر اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا، اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے
ف 2 آیت واذکر و اذانتم قلیل الخ میں مو منوں پر انعام ذکر فرمایا تھا اب اس آیت میں آنحضرت پر اپے انعام کا ذکر کیا ہے جو یحبل لکم فر قانا کی ایک مثال ہی ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی مکہ میں تھے لیکن قریش کو یقین ہوگیا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی عنقریب مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والے ہیں اسی وقت انہوں نے اپنے دارالند وہ میں رؤسا مکہ کا ایک نمائندہ اجتماعی بلایا کہ تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں کسی قطعی فیصلہ پر پہنچا جا سکے اس اجتماع میں شیطان بھی ایک بوڑ ھے نجدی کی شکل میں شریک ہوگیا۔ کسی نے تجویز پیش کی کہ اس شخص ( محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیڑیا پہناکر کسی جگہ قید کردیا جائے اور مرتے دم تک رہ انہ کیا جائے لیکن اس بوڑھے نے اس تجویز کو یہ کہتے ہوئے رد کردیا کہ اس کے جو ساتھی قید سے باہر ہیں وہ برابر وقوت پکڑ تے اور اسے چھڑانے کے لیے زور لگا تے رہیں گے، دوسری تجویز یہ آئی کہ اسے اپنے ہاں سے نکال باہر کیا جائے کیونکہ جب یہ ہم میں مو جود نہ ہوگا تو ہمیں اس سے کوئی بحث نہ ہوگی کہ کہاں جاتا ہے اور کیا کرتا ہے لیکن اس بوڑھے نے اسے بھی یہ کہتے ہوئے رد کردیا کہ یہ شخص جادو بیان ہے جہاں جائے گا اپنے گرد لوگوں کو جمع کرلے گا آخر کار ابو جہل نے یہ تجویز پیش کی اور اس بوڑھے نے بھی اس کی پرزور تائید کی کہ تمام قبائل میں ایک نوجوان کو منتخب کیا جائے اور پھر یہ تمام نوجوان مل کر یکبارگی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ٹوٹ پڑیں اور اس کا کام تما کردیں اس طرح محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خون تمام قبائل میں بٹ جائے گا۔ اور بنو عبد منا ف کو دیت قبول کرلینے کے سوا کوئی چارہ نہ رہے گا، چنانچہ اس تجویز کے مطابق نو جوان منتخب کئے گئے اور وہ ایک مقررہ رات کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر جمع ہوگئے کہ جو نہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر سے باہر نکلیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یکبارگی حملہ کردیا جائے لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انکی آنکھوں میں خاک جھو نکتے ہوئے اپنے گھر سے نکل گئے اور انکی ساری خفیہ تجویز ناکام ہو کر رہ گئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ معجزہ سیرت کی تمام کتابوں میں مذکور ہے اور حضرت ابن عباس (رض) کی یہ روایت عین قر ان کے مطابق ہے ( رازی، ابن کثیر) ف 3 یعنی انہوں نے سازش کی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے وہ سازش ناکام کردی نیز معنی مکر کے لیے دیکھئے سورۃ آل عمران آیت 54 (رازی)