يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت (21) نہ کرو، اور جانتے ہوئے تمہارے پاس موجود امانتوں میں خیانت نہ کرو
ف 8 یعنی مال غنیمت میں خیا نت نہ کرو یا آنحضرت سے بے وفائی اور غداری نہ کرو بلکہ ان سے ایمان و اطاعت کا جو عہد باند ھا ہے اسے پورے اخلا ص سے بھاؤ، امام زہری (رح) وغیرہ کا بیان ہے کہ جب بنو قریظہ کے یہودی گھر گئے اور انہیں اپنے قلعہ سے اترنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے حضرت ابو لبابہ (رض) سے دریافت کیا کہ ہم سعد بن معاذ (رض) کے حکم پر اتر اٗیں ؟ ابو لبابہ (رض) نے اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا کہ نہیں یعنی ایسا کرنے سے گلا کٹ جائے گا اور قتل کردیئے جاؤ گے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، حضرت ابو لبانہ (رض) کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے تو بہ کے ارادہ سے اپنے آپ کو مسجد نبوی (رض) نے ستو ن سے س باندھ تو نو روزٍ تک نہ کچھ کھایا نہ پیا تک کہ بے ہو ش ہر کر گرپڑے۔ ککہ جس میں مانت نہیں اللہ تعالیٰ کی توبہ قبول فرمائی اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تشریف لاکر انہیں ستو ن سے کھولا ( کبیر، ابن کثیر) ف 9 آ نحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کم ہی کوئی خطبہ دیا ہوگا جس میں یہ ارشاد نہ فرمایا ہو لا ایمان المن لا اما نتہ لہ ولا دین لمن لا عھد لہ۔ کہ جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں ہے اور جو اپنے عہد کو پو رانہ کرے اس کا دین نہیں ہے۔ ( رازی ابن حبانی) نیز فرمایا کہ کا کام ہے۔ ( ابن کثیر )