يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ
وہ لوگ حق (اللہ کا وعدہ کہ وہ تجارتی قافلہ اور لشکر قریش دونوں میں سے ایک پر مسلمانوں کو غلبہ دے گا) واضح ہوجانے کے بعد بھی آپ سے جھگڑ رہے تھے، جیسے کہ انہیں موت کی طرف ہانک کرلے جایا جا رہا ہو، اور وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں
ف 6 یعنی انہیں یہ معلوم تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو حکم دیتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ ہی کا حکم ہے یا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جو اھد ی الطا ئفتین کا وعدہ کیا ہے وہ سچاہے لیکن پھر یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھگڑ کر وہے ہیں، ابن کثیر) بعض صحابہ (رض) نے جو اس وقت لشکر سے نہ لڑنے کا مشہورہ دیا تھا اس کی مجادلہ سے تعبیر فرمایا ہے۔ ف 7 یعنی سمجھتے ہیں کہ اتنے بڑے مسلح لشکر سے لڑنا اپنے آپ کو موت کے منہ میں ڈالنا ہے۔