سورة الانفال - آیت 1

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

لوگ آپ سے اموال غنیمت (1) کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہئے کہ اموال غنیمت اللہ اور رسول کے لئے ہیں، پس تم لوگ اللہ سے ڈرو، اور اپنے آپس کے تعلقات کو ٹھیک رکھو، اور اگر اہل ایمان ہو تو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11 بد کے روز جب مسلمانوں کو ہاتھ مال غنیمت آیا تو اس کے بارے میں جھگڑا کرنے لگے اور آنحضرت (ﷺ) سے اس کا مصرف پو چھنے لگے، اس پر یہ آیت ناز ہوئی ،۔ ( فتح البیان) ف 12 یعنی اس کے با رے میں کوئی فیصلہ کرنا اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے اختیار میں ہے۔ ف 1 اس آیت میں اللہ تعا کی اطاعت کے ساتھ آنحضرت (ﷺ) کی اطاعت کو بھی ایمان کی شرط قراردیا گیا ہے اور رسول اللہ (ﷺ) کی طاعت سے مراد، جیسا کہ ظاہر ہے۔ آپ (ﷺ) کی سنت کی ابتاع ہے۔ لہذا جو شخص آپ (ﷺ) کی سنت سے منہ موڑکر صرف قرآن کی اطاعت کرنا چاہتا ہے،( اگرچہ عملا قطعی محال ہے) وہ قرآن کی واضح تصریح کے مطابق دائرہ ایمان سے خارج ہے۔ اس آیت کی تشریح میں شاہ صاحب لکھتے ہیں : جنگ میں بعضے( لڑنے کے لیے )آگے بڑھنے اور بعض ( بزرگ) پشت پر رہے جب غنیمت جمع ہوئی تو بڑھنے ( اور لڑنے) والے (نوجوانوں) نے کہا یہ ہمارا حق ہے کیونکہ فتح ہم نے کی ہے اور پشتی والوں نے کہا ہے کہ ہماری قوت سے لڑے، حق تعالیٰ نے دونوں کو خاموش کردیا کہ فتح اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہےزور کسی کا پیش نہیں جاتا سو مال اللہ کا ہے آگے بہت دور تک یہی بیان فرمایا كه فتح اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہے اپنی قوت سے نہ سمجھو۔ (کذافی ابن کثیر)