وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور جب آپ ان کی مانگ کے مطابق کوئی نشانی (132) نہیں لاتے ہیں تو وہ (بطور استہزاء) کہتے ہیں کہ اسے تم نے خود کیوں نہیں گھڑ لیا، آپ کہئے کہ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے بطور وحی مجھ پر نازل ہوتا ہے، یہ قرآن آپ کے رب کی جانب سے بصیرتوں کا خزانہ ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے
( ف 5 اس آیت میں شیاطین کے بھائیوں کی ضلالت اور عناد کیا یک مثال ایتہ ( معجزہ) اپنے پاس سے ہی لے آؤ ( کبیر) ف 6 یعنی میں تو وحی الہیٰ کا تابع ہوں اور اپنی طرف سے کوئی چیز بنا کر پیش نہیں کرسکتا، اس میں اشارہ ہے کہ قرآن کریم ہی ایک بڑ امعجزہ ہے پھر یہاں قرآن کے تین بڑے اوصاف بیان فرمائے ہیں ،( کبیر )