قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
آپ کہئے کہ میں تو اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، سوائے اس کے جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب (118) کا علم رکھتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھا کرلیتا، اور مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچتی، میں تو صرف ایمان والوں کو جہنم سے ڈرانے والا اور جنت کی خوشخبری دینے والا ہوں
ف 3 یعنی مشیئت الہیٰ سے جو کچھ ہونا ہے ہو رہا ہے۔ سمجھ میں ذاتی طو پر اتنا بھی اختیار وقدرت نہیں کہ میں اپنی جان سے کسی مضرت کو روک سکوں یا کچھ حاصل کرسکوں ( کذافی السلفیہ) ف 4 یعنی نہ میں غیب دان ہی ہوں اگر ایسا ہوتا تو کتنے ہی فائدے ہیں جن پیشگی علم کی وجہ سے میں سمیٹ لیتا اور کتنے ہی نقصانات ہیں جن سے قبل از وقت آگاہ ہونے کی بنا پر میں بچ جاتا۔ یہاں لفظ لو۔ سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باوجود افصل المرسلین ہونے کی علم غیب نہیں رکھتے تھے، خواہ واقعہ افک ہمارے سامنے ہے کہ اس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کتنے دنوں تک مضطرب اور پریشان رہے آخر کا قرآن میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ کی برات نازل فرمائی تو آپ حقیقت حال سے آگاہ ہوئے۔ اس ایک واقعہ سے ہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مختار کل اور غیب دان کہنے والے خود ہی فیٖصلہ کرسکتے ہیں، ف 5 اس آیت سے معلوم ہوتا کہ انبیا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اولیا کو جو اللہ تعالیٰ سب لوگوں سے بڑا بنایا ہے۔ سو ان میں بڑائی یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ بتاتے ہیں اور اس بات میں کچھ ان کی بڑائی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو عالم میں تصرف کی قدرت دے دی ہو کہ موت وحیات ان کے اختیار میں ہو یا یہ کہ اللہ صاحب نے ان کو غیب دانی دے دی ہو کہ جس کے احوال جب چاہیں معلوم کرلیں ( سلفیہ) اس آیت سے شرک کی جڑ کٹ گئی گئی جب آنحضرت کو جو تمام عالم کے سردار ہیں اپنی جان کے نفع و نقصان کا اختیار نہ ہو نہ غیب کی بات معلوم ہو تو کسی اور نبی یا ولی یا بزرگ یا فقیر یا جن یا فرشتے کو کیا قدرت ہے کہ کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچائے یا کوئی غیب کی بات بتائے۔ البتہ اللہ تعال جو غیب کی بات آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بنا دیتا وہ آپ کو معلوم ہوجاتی اور آپ لوگوں کو اس کی خبردے دیتے ( از وحیدی )