وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُوا حِطَّةٌ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ ۚ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
اور جب ان سے کہا گیا کہ تم لوگ اس بستی میں سکونت اختیار کرلو، اور جہاں سے چاہو اس میں پیدا ہونے والی چیزوں کو کھاؤ اور کہو کہ ہمارے گناہ معاف (97) ہوں، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا، تو ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے، ہم نیک عمل کرنے والوں کو مزید دیتے ہیں
ف 1 یعنی ابھی ایک شہر فتح ہوا ہے آگے یعنی ابھی ایک شہر فتح ہوا ہے آگے سارا ملک ملے گا۔ ( موضح) یا مطلب یہ ہے کہ گناہ معاف کرنے کے علاوہ ان کے درجے بھی بلند ہوں گے ( دیکھئے سو رہ البقرہ آیت 58) اکثر مفسرین کی تحقیق یہ ہے کہ اس قریہ ( شہر) سر مراد ایلتہ ( یا ایلات ہے جو بحر قلزم کے ساحل پر مدین پر مدین اور طور کے درمیان واقع ہے۔ ( کبیر) یہ شہر بحر قلزم کے اند خلیج عقبہ میں اس جگہ واقع تھا جہاں کج این اردن کی بندر گاہ عقبہ پائی جاتی ہے اس کے قریب خلیج عقبہ ہی ہیں یہود یوں نے جو نئی بندر گاہ بنائی ہے اس کا نام نام انہوں نے ایلات ہی رکھا ہے تفہیم القرآن کے حاشیہ نمبر پر لکھا ہے کہ بنی سرائیل کے زمانہ عروج میں یہ شہر بڑاہم تجارتی مرکز تھا۔ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے بحر قلزم کے جنگی وتجارتی بیڑے کا صدر مقام اسی شہر کو بنایا تھا ،۔ ( ج 2 ص 59)