سورة الاعراف - آیت 158

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کے لیے اس اللہ کا رسول (92) ہوں جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی (93) پر ایمان لے آؤ جو خود اللہ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان کی اتباع کرو، تاکہ تم لوگ ہدایت یافتہ بن جاؤ

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی میری رسالت عالمگیر ہے اور دائمی بھی، صحیح بخاری میں ہے کہ کہ حضرت ابو بکر (رض) سب سے پہلے اس پر ایمان لائے اور حدیث میں ہے، بعثت الی الناس کا فتہ کہ میں ج سب لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں یہاں یا یھا الناس سے خطاب اور جمیعا سے تاکید صراحت کے ساتھ اس پر دال ہیں۔ ابن کثیر) ف 3 یعنی قرآن پاک یا اس کی نازل کردہ تمام کتابوں پر (روح المعانی) ف 4 آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی یہ ہے کہ زندگی، انفراد دی ہو یا اجتماعی، کے ہر گوشہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کی ہدایت اور نقش قدم پر چلا جائے اس میں اشارہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی کے علاوہ ہدایت کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ خلاف پمیر کسے رہ گزید کہ ہر کز بمنزل نخواہد رسید نیز دیکھئے، ( سورۃ النجم آیت 3۔4)