قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
آپ کہئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کے لئے اس اللہ کا رسول (92) ہوں جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی (93) پر ایمان لے آؤ جو خود اللہ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان کی اتباع کرو، تاکہ تم لوگ ہدایت یافتہ بن جاؤ
ف 2 یعنی میری رسالت عالمگیر ہے اور دائمی بھی، صحیح بخاری میں ہے کہ کہ حضرت ابو بکر (رض) سب سے پہلے اس پر ایمان لائے اور حدیث میں ہے(بُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً)کہ میں سب لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں ۔یہاںيَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُسے خطاب اور جَمِيعًاسے تاکید صراحت کے ساتھ اس پر دال ہیں۔ ابن کثیر) ف 3 یعنی قرآن پاک یا اس کی نازل کردہ تمام کتابوں پر (روح المعانی) ف 4 آنحضرت (ﷺ) کی پیروی یہ ہے کہ زندگی، انفراد دی ہو یا اجتماعی، کے ہر گوشہ میں آپ (ﷺ) ہی کی ہدایت اور نقش قدم پر چلا جائے اس میں اشارہ ہے کہ آنحضرت (ﷺ) کی پیروی کے علاوہ ہدایت کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ خلاف پیمبر کسے رہ گزید۔ کہ ہر گز بمنزل نخواہد رسید نیز دیکھئے، ( سورۃ النجم آیت 3۔4)