سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ
میں جلد ہی اپنی آیتوں میں غو و فکر کرنے سے ان لوگوں کے دلوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق تکبر (78) کرتے ہیں، اور اگر وہ لوگ ہر ایک نشانی کو دیکھ لیں گے پھر بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے، اور اگر وہ ہدایت کا راستہ دیکھ لیں گے تب بھی اسے اختیار نہیں کریں گے، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھ لیں گے تو اس پر چل پڑیں گے، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، اور ان کی طرف سے یکسر غافل رہے
ف 5 یعنی انہیں یہ سزا دوں گا کہ وہ میری عظمت شریعت اور احکام کو سمجھ نہ سکیں گے اور پھر جاہل سے رہنے کی وجہ سے دنیا آخرت دونوں میں ذلیل ہوں گے نیز۔ دیکھئے، ( سورۃ الانعام آیت 110) اسی لیے بعض سلف کا قول ہے کہ متکبر شخص علم حاصل نہیں کرسکتا اور جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے ایک ساعت کی ذلت گوارا نہیں کرسکتا وہ جاہل رہ کر ہمیشہ کی ذلت مول لیتا ہے۔ ( ابن کثیر) یعنی یہ سب اس کے اپنے کئے سزا ہوگی جیساکہ دوسری آیت فرمایای فلما زاوغوا اذاغ اللہ قلو بھم، جب وہ خود ٹیڑہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ٹیڑھا کردیا۔ (صف آیت 5) معلوم ہوا کہ ہدایت و ضلالت اور اسی طرح جنت ودوزخ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں () موضح)