وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ
اور ہم نے تختیوں (76) میں ہر چیز کے بارے میں ضروری تعلیم و نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، تو آپ اسے مضبوطی کے ساتھ تھام لیجئے، اور اپنی قوم کو ان اچھی باتوں پر عمل کرنے کا حکم دیجئے، میں عنقریب آپ کو فسق کرنے والوں کا انجام (77) دکھاؤں گا
ف 2 یعنی تمام احکام و مواعظ جن کی حلال وحرام معلوم کرنے سلسلہ میں بنی اسرائیل کو ضرورت پیش آسکتی تھی۔ ( کبیر) ف 3 اچھی باتیں یعنی کرنے کے کام ہیں او بری باتیں جن سے بچنے کا حکم ہے۔ ( مو ضح) یا عزیمت کی راہ اختیار کریں اور وہ کام کرنے کی کو شش کریں جن کا اجر دوسرے کاموں سے زیادہ ہے۔ (کذافی الکبیر) ف 4 یعنبی اگر تم نے ان باتوں پر عمل نہ کیا تو تمہیں جلدی معلوم ہوجائے گا میری نافرمانی کرنے والوں کو انجام کیا ہوتا ہے اور انہیں کسی قسم کی تباہی وبر بادی سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ( ابن جریر) بعض نے لکھا ہے کہ دار الفا ستمین سے مراد اہل شام ہیں گویا اس میں وعدہ ہے کہ ملک شام تمہاہا سے قبضہ آئے گا، (کبیر) یا یہ کہ اگر تم نے نافرمانی کی تو تم کو اسی طرح ذلیل کریں گے جس طرح شام کا ملک ان سے چھین کر تم کو دیا، ( کذافی امو ضح)