سورة الاعراف - آیت 132
وَقَالُوا مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِنْ آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اور فرعونیوں نے کہا کہ تم چاہے جو نشانی لے آؤ، تاکہ اس کا جادو ہم پر کرو، ہم لوگ تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 اور پر کی آیت میں ان کی یہ جہالت بیان فرمائی کہ وہ حوادث کو اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر کی طرف نسبت کرنے کی بجائے دوسرے اسباب کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ اب اس آیت میں ان کی دوسری جہالت بیان فرمائی کہ اتنی نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی کم بخت حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کو جادوگر ہی کہتے رہے اور معجزات اور جادو میں آخر دم تک تمیز نہ کرسکے بلکہ انہوں نے اپنی سرکشی اور تمرد سے بآلا خر قطعی طور پر یہ اعلان کردیا کہ تم( مو سیٰ ( علیہ السلام) جو بھی معجزہ دکھا ؤہم کبھی ایمان نہیں لائیں گے۔ (کبیر )