قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
بنی اسرائیل نے کہا، ہمیں آپ کے آنے سے پہلے بھی تکلیف (67) دی جاتی رہی ہے، اور آپ کے آنے کے بعد بھی، موسیٰ نے کہا عنقریب ہی تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، اور زمین میں تمہیں ان کا جانشیں بنا دے گا، تاکہ دیکھے کہ تم کیسا کردار پیش کرتے ہو
ف6 پہلے بھی ہمارے بچوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے اور ہم سے مشقت کے کام لیے جاتے رہے ہیں اور آج تیرے رسول (ﷺ) ہو کر آنے کے بعد بھی یہی سلسلہ جاری ہے۔ ف 7 اس کا شکر کرتے اور اس کے احکام بجالاتے ہو یا تم بھی ناشکری ونافر مانی کرنے لگتے ہو؟ شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ کلام نقل فرمایا مسلمانوں کو سنانے کو یہ سورت مکی ہے اس وقت مسلمان بھی ایسے ہی مظلوم تھے پھر بشارت پہنچی پر دے میں (مو ضح )