سورة الاعراف - آیت 100

أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ ملک والوں کے دنیا سے رخصت (54) ہونے کے بعد اس کے وارث بن جاتے ہیں، کیا یہ بات ان کی اس طرف رہنمائی نہیں کرتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیتے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے، پھر وہ خیر کی کوئی بات سنتے ہی نہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 اور انہیں تباہ کر ڈالیں ج جیسا کہ ان کو تباہ کرڈا لا جن کی جگہ یہ آباد ہوئے ہیں۔ ابن کثیر) ف 9 آخراک اللہ تعالیٰ کا عذاب آتا ہے اور وہ بھی تباہ کردیئے جاتے ہیں اس فقرہ کا دیا گیا ترجمہ اس صورت میں ہے جب اسے اصبناھم بذنوبھم پر معطور نہ جائے کہ اور اگر اسے اصبنام ھم بذجو بھم پر معطوف مانا جائے اور ہمارے خیال میں زیادہ صحیح یہی ہے۔ تو ترجمہ یوں ہوگا اور ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دیں کہ پھر وہ نصیحت کی کوئی بات نہ سن سکیں مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی زمین کے کسی حصے میں آباد فرماتے ہے انہیں ہر آن اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور کہ جانتے ہوئے اور انپنی زندگی گزارنے نے چاہیے کہ اگر ظلم وانصاف کا ارتکاب کریں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں بھی اسی طراح تباہ وبرباد کردے گا جس طرح اس نے پہلی امتوں کو تباہ کردیا۔ پہلی امتوں پر جوتباہی آئی وہ ناگہانی حادثہ نہ تھی بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ سزا تھی ،