وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد (43) نہ پیدا کرو، اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارا کرو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہوتی ہے
ف 13 یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور شرک کے کام مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے کفر کرنا اور معاضی کا رتکاب ہی فساد فی الارض ہے۔ (شوکانی ) ف 1 یعنی دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کو خوف بھی ہو اور دعا کی قبولیت کی دل میں طع بھی۔ ( شوکانی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ پر دیر مت ہو اور ناامید بھی مت ہو طمع میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ انسان دعا کے بعد مایوس نہ ہوجیساکہ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں سے کسی کی دعا اسی وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے ارجلدی یہ ہے کہ انسان یہ کہہ کے میں نے اپنے رب سے دعا کی مگر اس نے قبول نہ کی۔ ( بخاری۔ مسلم) ف 2 اس میں ترغیب ہے اور قریب فصیل کے وزن پر ہے جب یہ مسافت کے لیے آئے تو اس میں تذکیر وتانیث برابر ہوتی ہے اور اگر نسب کے لیے ہو تو بلا اختلاف قریبتہ (مو نث) بولا جاتا ہے ( شوکانی )