سورة الاعراف - آیت 53

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

کیا وہ لوگ قیامت کے صرف آجانے کا انتظار (37) کر رہے ہیں، جس دن وہ آجائے گی اس دن وہ لوگ جنہوں نے اسے پہلے سے بھلا رکھا تھا، کہیں گے کہ ہمارے رب کے انبیاء سچی بات لے کر آئے تھے پس اب کیا کچھ لوگ ہمارے سفارشی ہیں جو ہمارے لئے سفارش کریں، یا ہم دنیا میں لوٹا دئیے جائیں تاکہ ہم جو کچھ پہلے کرتے رہے تھے، اس کے بجائے نیک عمل کریں، انہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا، اور ان کی افترا پردازیاں ان کے کام نہ آئیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 اس میں تکذیب کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی ہے کہ کیا قرآن میں جس عذاب (دینوی یا اخروی )كا ان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس کے پیش آنے کا انتظار کر رہے ہیں ( رازی ) ف 6 شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی کافر راہ دیکھتے ہیں کہ اس کتاب میں خبر ہے عذاب کی ہم دیکھ لیں کہ ٹھیک پڑے تب قبول کرلیں سو جب ٹھیک پڑے گی تو خلاص کہا ملے گی خبر اس لیے ہے کہآگے سے بچاؤپكڑیں۔ ف7 یعنی كفر وشرك كی باتیں یہ لوگ سمجھتے تھے کہ جن کو ہم اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رہے ہیں وہ کسی آڑے وقت ہمارے کام آئیں مگر اب ان کا کچھ پتہ نہیں (شوکانی )