سورة الاعراف - آیت 44

وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جنت والے جہنم والوں کو پکاریں گے (32) کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تو ہم نے حق پایا، تو کیا تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے حق پایا؟ تو کہیں گے، ہاں، تب ایک اعلان کرنے والا ان کے درمیان اعلان کرے گا کہ ظالمون پر اللہ کی لعنت ہو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یہ بات دوزخیوں کور تقریع اور توبیخ کے طور پر کہی جائے گی بالکل انہی الفا ظ کے ساتھ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن جو کافرقتل ہوگئے تھے ان کے نام لے لے کر پکارا تو حضرت عمر نے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ مردہ لاشوں کو پکار ہے ہیں اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد جان ہے جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے ہو لیکن یہ جواب نہیں دے سکتے قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی اذیت اور حسرت میں اضافے کی غرض سے ان کو زندہ کر کے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد انہیں سنوادیا تھا واللہ اعلم (ابن کبیر )