وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاءَ اللَّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کتاب (قرآن) اتاری ہے اس پر ایمان لاؤ۔ تو کہتے ہیں: ’’ہم تو اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی تھی۔ اور جو کچھ اس (تورات) کے علاوہ ہو اسے وہ نہیں مانتے۔‘‘ حالانکہ وہ (قرآن) برحق ہے جو اس (تورات) کی بھی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے۔ (اے پیغمبر! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے پوچھئے کہ اگر تم (اپنی ہی کتاب پر) ایمان لانے والے ہو تو اس سے پیشتر اللہ کے نبیوں کو [١٠٨] کیوں قتل کرتے رہے ہو؟
اس آیت میں یہود کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لانے کا ایک بہانہ اور اس کا رد ذکر فرمایا گیا ہے، وہ یہ کہ جب انھیں قرآن پر ایمان لانے کے لیے کہا جاتا تو وہ کہتے ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا، یعنی ہم تورات کو مانتے ہیں اور اسی کے مکلف ہیں ، اس کے سوا ہم کوئی چیز نہیں مانتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ اول تو تمھارا قرآن کو نہ ماننا بے معنی بات ہے، کیونکہ وہ تورات کی تصدیق کرنے والا ہے اور جیسا کہ پچھلی آیت میں ذکر ہے کہ تم پہچان بھی چکے ہو کہ یہ وہی رسول ہے جس کی آمد کا تم شدت سے انتظار کر رہے تھے، پھر اگر تمھارا یہی دعویٰ ہے کہ تم صرف تورات کو مانتے ہو تو تم پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے تھے؟ حالانکہ وہ سب انبیاء تمھیں تورات کی طرف دعوت دینے آئے تھے اور تورات میں تمھیں انبیاء کے قتل سے منع کیا گیا تھا۔ معلوم ہوا کہ تمھارا جھٹلانا محض حسد، بغض اور تکبر کی وجہ سے ہے۔