سورة الاعراف - آیت 23

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ دونوں کہنے لگے : ’’ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف [٢٠] نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے‘‘

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا....: سورۂ بقرہ میں ہے کہ آدم علیہ السلام نے یہ کلمات رب تعالیٰ سے سیکھے تھے اور انھی کلمات سے ان کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ آیت(۳۷) کے فوائد۔ آدم علیہ السلام کی اس دعا سے ان کا اور ابلیس کا فرق واضح ہوتا ہے، یہاں عجز ہے، اعتراف گناہ ہے، اﷲ تعالیٰ کے سامنے اپنی محتاجی کا اظہار اور بخشش کی درخواست ہے، وہاں تکبر ہے، اپنے گناہ پر اصرار ہے، آئندہ مزید نافرمانی کے ارادے کا اظہار ہے اور مہلت کی درخواست ہے۔ اسی طرح یہاں پاک فطرت ہونے کی بنا پر قسم کی وجہ سے دشمن پر بھی اعتبار ہے، وہاں حسد کی وجہ سے بے گناہوں سے بھی دشمنی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی بے نیازی دیکھیے کہ دوست کی دعا بھی قبول اور دشمن کی بھی۔ یقیناً اس میں اس پاک پروردگار کی بے شمار حکمتیں تھیں۔