ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
پھر انسانوں کو آگے سے' پیچھے سے' دائیں سے' بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیروں گا (اور اپنی راہ پر ڈال دوں گا) اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا
1۔ ثُمَّ لَاٰتِيَنَّهُمْ مِّنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ ....: اسی لیے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان اور دوسری تمام آفات سے تمام اطراف سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے، چنانچہ عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ صبح و شام یہ کلمات پڑھا کرتے تھے اور کبھی ان میں ناغہ نہیں کرتے تھے : (( اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ الْعَفْوَ وَاْلعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِيْ دِيْنِيْ وَ دُنْيَايَ وَأَهْلِيْ وَمَالِيْ، اَللّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَّوْعَاتِي، اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِيْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَ مِنْ خَلْفِيْ وَعَنْ يَّمِيْنِيْ وَعَنْ شِمَالِيْ وَمِنْ فَوْقِيْ وَاَعُوْذُ بِعَظْمَتِكَ اَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ )) [ أحمد :2؍25، ح : ۴۸۸۴۔ أبو داؤد، الأدب، باب ما یقول إذا أصبح : ۵۰۷۴ ]’’اے اﷲ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اﷲ ! میں تجھ سے اپنے دین میں اور اپنی دنیا میں اور اپنے اہل میں اور مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اﷲ ! تو میری پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن عطا فرما۔ اے اﷲ ! میری حفاظت فرما میرے آگے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچانک پکڑ لیا جاؤں۔‘‘ 2۔ وَ لَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ: ابلیس کو غیب کی خبر تو نہ تھی محض گمان پر اس نے یہ دعویٰ کر دیا مگر ظالم نے اپنا یہ گمان واقعی سچا کر دکھایا، جیسا کہ سورۂ سبا (۲۰) میں ہے۔