فَلَنَسْأَلَنَّ الَّذِينَ أُرْسِلَ إِلَيْهِمْ وَلَنَسْأَلَنَّ الْمُرْسَلِينَ
جن لوگوں کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے ہم ان سے بھی ضرور باز پرس کریں گے اور رسولوں سے بھی ضرور پوچھیں گے
فَلَنَسْـَٔلَنَّ۠ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ: پچھلی آیت میں جس چیز سے ڈرایا گیا وہ دنیا کا عذاب تھا، اس آیت میں آخرت کے معاملات سے ڈرایا گیا ہے۔ (کبیر) یعنی ہم لوگوں سے یہ پوچھیں گے کہ تم نے ہمارے پیغمبروں کی دعوت کو کہاں تک قبول کیا، جیسا کہ سورۂ قصص آیت نمبر (۶۵) میں فرمایا: ﴿وَ يَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَقُوْلُ مَا ذَاۤ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِيْنَ ﴾ اور جس دن وہ انھیں آواز دے۔ پس کہنے لگا تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا اور پیغمبروں سے دریافت کریں گے کہ تم نے لوگوں تک ہمارا پیغام پہنچایا تھا یا نہیں؟ اور پہنچایا تھا تو انھوں نے کیا جواب دیا تھا؟ جیسا کہ سورۂ مائدہ آیت نمبر (۱۰۹) میں فرمایا : ﴿يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَا ذَاۤ اُجِبْتُمْ﴾ جس دن اﷲ رسولوں کو جمع کرے گا پھر کہے گا تمھیں کیا جواب دیا گیا مقصود کفار کو ڈانٹنا اور ذلیل کرنا ہو گا۔