قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
آپ ان سے کہئے : کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز [١٨٧] کا رب ہے۔ اور جو شخص [١٨٨] بھی کوئی برا کام کرے گا تو اس کا بار اسی پر ہوگا، کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں لوٹ کر جانا ہے اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو وہ سب [١٨٩] کچھ تمہیں بتا دے گا
1۔ قُلْ اَغَيْرَ اللّٰهِ اَبْغِيْ رَبًّا ....: مکہ کے مشرک اﷲ تعالیٰ کو رب مانتے تھے، مگر معبود کئی بنا رکھے تھے جن سے وہ نفع و نقصان کی امید رکھتے اور انھی کی پوجا کرتے اور پکارتے تھے، اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے رب ہونے کو اپنی الوہیت، یعنی معبود ہونے کی دلیل کے طور پر بار بار پیش کیا ہے۔ دیکھیے سورۂ یونس(۳۱)، سورۂ سبا (۲۲) اور سورۂ فاطر (۱۳)۔ یہاں بھی مراد یہی ہے کہ عبادت تو صرف اسی کی ہو سکتی ہے جو رب ہو، اس لیے تمھارا غیر اﷲ کو پکارنا، ان کی عبادت کرنا انھیں رب بنانا ہی ہے، اب اﷲ کے سوا میں کسی اور کی عبادت کر کے اسے رب کیسے بناؤں، جب کہ ہر شے کا رب وہی ہے۔ 2۔ وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَيْهَا......: کفار رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں سے کہتے کہ تم آبائی دین میں ہماری پیروی اختیار کرو اور گناہ کی فکر مت کرو، اگر یہ گناہ ہوا تو ہم اٹھا لیں گے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھائیں گے، بلکہ وہ صاف جھوٹے ہیں۔ دیکھیے سورۂ العنکبوت ( ۱۲، ۱۳) یہاں بھی ان کے اس فریب اور چکمے کا جواب دیا ہے، فرمایا، کوئی جان بھی کوئی گناہ کماتی ہے تو وہ اسی پر ہوتا ہے، کوئی دوسری جان کسی صورت اسے نہیں اٹھائے گی۔یہ تو اﷲ تعالیٰ کے عدل ہی کے خلاف ہے، جس کے سامنے تم نے لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمھارے اختلاف کا اور حق و ناحق ہونے کا فیصلہ تمھیں سنائے گا۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے اس فیصلے کا کئی جگہ ذکر فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ انعام (۳۱) سورۂ فاطر(۱۸) اور سورۂ نجم (۳۸، ۳۹)۔