سورة الانعام - آیت 92

وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لِتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا: اس آیت میں مکہ کو ’’ام القریٰ‘‘ کہا گیا ہے، جس کا معنی ہے تمام بستیوں کی جڑ یا ان کا مرکز اور ’’ وَ مَنْ حَوْلَهَا ‘‘ سے مراد قبائل عرب اور آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، خواہ عرب ہوں یا عجم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بُعِثْتُ إِلَي النَّاسِ كَافَّةً )) [بخاری، الصلاۃ، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : ((جعلت لي الأرض…)) : ۴۳۸ ] ’’مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ نیز دیکھیے سورۂ انعام (۹)، سورۂ اعراف (۱۵۸) اور سورۂ سبا( ۲۸)۔ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ: کیونکہ قرآن مجید آخرت کی راہ بتلاتا ہے۔ وَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُوْنَ: کیونکہ نماز تمام عبادتوں کی اصل اور آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اس شخص کا ایمان آخرت پر صحیح اور درست ہے جو قرآن مجید پر ایمان رکھتا ہے اور نماز کی نگہداشت اور نگرانی کرتا ہے، جو شخص قرآن پر ایمان نہیں رکھتا یا نماز کی حفاظت نہیں کرتا اس کا آخرت پر ایمان رکھنے کا دعویٰ بلا دلیل ہے۔