قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ
آپ ان سے کہئے : کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب مسلط کردے یا تمہیں فرقے فرقے بنا کر ایک فرقے کو دوسرے سے لڑائی (کا مزا) چکھا [٧٢] دے۔ دیکھئے ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں
قُلْ هُوَ الْقَادِرُ....: اوپر سے عذاب جیسے بارش کی کثرت، طوفان، آسمانی بجلی، اولے اور آندھی وغیرہ، یا ظالم حکمران، یا عورت کے لیے اس پر ظلم کرنے والا خاوند اور نیچے سے عذاب، جیسے زلزلہ، قحط، زمین میں دھنس جانا، یا ایسے ماتحت جو خائن اور بد دیانت ہوں، مرد کے لیے ناموافق بیوی۔ ’’اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا ‘‘ یعنی مختلف گروہ بنا کر انھیں آپس میں گتھم گتھا کر دے، یہ لڑائی بھی خوفناک عذاب ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ’’کہہ دے وہی اس پر قادر ہے کہ تم پر تمھارے اوپر سے عذاب بھیج دے ‘‘ تو آپ نے دعا کی : ’’ میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ پھر یہ نازل ہوا : ’’یا تمھارے نیچے سے‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی : ’’میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ پھر یہ نازل ہوا :’’یا تمھیں گروہ بنا کر آپس میں گتھم گتھا کر دے ‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ ان دونوں سے ہلکا عذاب ہے۔‘‘ [ بخاری، التفسیر، باب: ﴿قل ھو القادر علٰی....﴾: ۴۶۲۸ ] سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں نے اپنے رب سے تین دعائیں کی ہیں :(1) میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میری ساری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول فرمائی۔ (2) میں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ میری ساری امت کو قحط میں مبتلا نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ نے میری اس دعا کو بھی قبول فرما لیا۔ (3) میں نے دعا کی کہ میری امت کو آپس میں اختلاف اور انتشار سے بچائے تو اللہ تعالیٰ نے میری اس دعا کو قبول نہیں فرمایا۔‘‘ [ مسلم، الفتن، باب ہلاک ہذہ الأمۃ بعضھم ببعض : ۲۸۹۰ ]