وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
وہی تو ہے جو رات کو تمہاری [٦٥] روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن کو کرچکے ہو وہ بھی جانتا ہے پھر (دوسرے دن جسم میں روح بھیج کر) تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت (تاموت) پوری کردی جائے۔ پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔ پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے
1۔ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ: یہاں قبض کرنے سے مراد نیند ہے۔ ’’ تَوَفِّيْ‘‘ کی تشریح کے لیے دیکھیے سورۂ زمر (42)۔ 2۔ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيْهِ: یعنی دن کے وقت تمھاری روح لوٹا دیتا ہے، معلوم ہوا کہ نیند بھی ایک طرح کی موت ہے۔ 3۔ لِيُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّى: یعنی تم میں سے ہر ایک کے لیے جو رزق اور عمر متعین ہے وہ پوری کی جاتی ہے۔ 4۔ ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ....: یعنی دن میں تمھاری روح لوٹا کر زندہ کر دیتا ہے اور اسے معلوم ہے کہ تم نے اچھے عمل کیے یا برے، پھر اچھا کام کیا ہو گا تو اچھا بدلہ دے گا اور برا کیا ہو گا تو برا بدلہ دے گا۔ اوپر کی آیت میں کمال علم کا بیان تھا اور اس سے کمال قدرت ثابت ہوتی ہے۔ (رازی)