قُلْ إِنِّي عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ ۚ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ يَقُصُّ الْحَقَّ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ
آپ ان سے کہئے کہ ''میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل (قرآن) پر قائم ہوں جسے تم نے جھٹلا دیا ہے اور جس چیز کی تم جلدی [٦١] کر رہے ہو (عذاب کی) وہ میرے پاس نہیں۔ حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے جو حق ہی بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
1۔ قُلْ اِنِّيْ عَلٰى بَيِّنَةٍ....: کہہ دیجیے کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلیل، یعنی وحی الٰہی موجود ہے، جس کا اصل الاصول توحید ہے، اسے تم نے جھٹلایا۔ اب جس عذاب کے جلدی لانے کا تم مطالبہ کر رہے ہو وہ میرے اختیار میں نہیں۔ عذاب لانے یا نہ لانے کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔ 2۔ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ: معلوم ہوا کہ انبیاء کو معجزات پر کوئی اختیار نہیں ہوتا، یہ اختیار صرف اللہ عزوجل کے پاس ہے۔