وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب خلوت میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم مسلمانوں کو وہ (راز کی) باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی [٩٠] ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں ان باتوں کو تمہارے خلاف بطور حجت پیش کردیں؟ تمہیں کچھ بھی عقل نہیں رہی؟
یہود کی اخلاقی پستی اور اللہ تعالیٰ سے بے خوفی کا یہ عالم تھا کہ ان میں سے بعض لوگ جب مسلمانوں سے ملتے تو اپنے ایمان کا دعویٰ کرتے اور ازراہ نفاق و خوشامد ان سے ان علامتوں اور پیشین گوئیوں کا تذکرہ بھی کرتے جو تورات اور ان کی دوسری کتابوں میں نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق موجود تھیں ، لیکن جب وہ آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو ملامت کرتے کہ تم ان مسلمانوں کو وہ باتیں کیوں بتاتے ہو جو اللہ نے صرف تمھی کو بتائی ہیں ؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ یہ مسلمان آخرت میں اللہ کے پاس تمھاری اپنی دی ہوئی معلومات کی بنا پر تم پر حجت قائم کریں گے اور جھگڑیں گے کہ تم نبی آخر الزماں کو جاننے اور پہچان لینے کے باوجود ان پر ایمان نہیں لائے۔