سورة الانعام - آیت 30

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کاش! آپ وہ وقت بھی دیکھیں جب انہیں اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا کیا [٣٤] جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا :’’ بتاؤ کیا یہ دن حقیقت نہیں؟‘‘ وہ کہیں گے: ’’کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’اچھا پھر تم جو اس کا انکار کرتے تھے تو اب عذاب کا مزا چکھو‘‘

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ وُقِفُوْا....: پچھلی آیت میں کفار کا وہ قول بیان کیا ہے جو وہ دنیا میں کہا کرتے تھے اور اب آخرت میں ان کی حالت کا ذکر ہے۔ قَالَ اَلَيْسَ هٰذَا بِالْحَقِّ ....: کاش! آپ وہ منظر دیکھیں جب انھیں ان کے رب کے سامنے کھڑا کر کے ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا یہ (آخرت اور جزا و سزا) حق نہیں ہے۔ اب وہ اپنا قول بالکل ہی بدل لیں گے اور قسم کھا کر قیامت کے دن کے حق ہونے کا اقرار کریں گے، مگر اس وقت کا اقرار انھیں کچھ فائدہ نہیں دے گا، بلکہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو۔ قرآن مجید میں قیامت کے دن ان کی اس خواہش کا اور اسے ٹھکرا دیے جانے کا کئی جگہ ذکر ہے۔ دیکھیے سورۂ مومنون(۱۰۷، ۱۰۸) اور سورۂ سجدہ (۱۲)۔