سورة الانعام - آیت 8

وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ۖ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر فرشتہ (اپنی اصل شکل میں) کیوں نہیں اتارا گیا۔ اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو سارا قصہ ہی پاک [٨] ہوجاتا پھر انہیں کچھ مہلت بھی نہ ملتی

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ: یہ نبوت کے منکرین کا ایک اور اعتراض ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو مخلوق کی طرف رسول بھیجنا ہی تھا تو وہ انسان کے بجائے فرشتہ ہونا چاہیے تھا، یا فرشتہ اس کے ساتھ ساتھ پھرتا اور کہتا کہ یہ اللہ کا رسول ہے، اس پر ایمان لے آؤ، ورنہ تمھیں سزا دی جائے گی۔ وَ لَوْ اَنْزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْاَمْرُ ....: یہ پہلا جواب ہے۔ (رازی) کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ چلا آیا ہے کہ جب کوئی قوم اپنے نبی سے معجزہ طلب کرے اور وہ اسے دکھا دیا جائے، لیکن اس کے بعد بھی وہ ایمان نہ لائے تو اسے ہلاک کر دیا جاتا ہے، اس لیے اگر فرشتے اصل صورت میں نازل ہوتے تو ان کے پاس عذاب لے کر آتے اور ان کا قصہ ہی تمام ہو جاتا۔ دیکھیے سورۂ حجر (۶ تا ۸) اور سورۂ فرقان (22،21)۔