يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے ایمان والو! اللہ ایسے شکار کے ذریعہ تمہاری آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہو۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ کون غائبانہ طور پر [١٤١] اللہ سے ڈرتا ہے۔ پھر اس کے بعد بھی جس نے (اللہ کی حدود سے) تجاوز کیا، اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے
1۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ.... : اس سے پہلے آیت : ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ ﴾ [ المائدۃ : ۸۷ ] میں حلال چیزوں کو حرام ٹھہرانے سے منع کیا تھا، اب اس آیت میں وہ حلال چیزیں ذکرکی ہیں جو کچھ وقت کے لیے بطور امتحان حرام فرمائی ہیں، یعنی احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا منع کر دیا، تاکہ فرماں برداروں اور نافرمانوں کی آزمائش ہو جائے کہ بن دیکھے اللہ سے کون ڈرتا ہے۔ 2۔ تَنَالُهٗۤ اَيْدِيْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ: یعنی چھوٹے جانور یا جانوروں کے بچے جنھیں تم ہاتھ سے پکڑ سکتے ہو، یا بڑے جانور جن کا تم نیزوں سے شکار کر سکتے ہو۔ 3۔ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ.... : یعنی اب جبکہ احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار منع کر دیا گیا ہے۔ (قرطبی) 4۔ یہ اور اگلی آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مسلمان حدیبیہ میں احرام باندھے ہوئے تھے اور خلاف معمول چھوٹے بڑے جنگلی جانور ان کے خیموں میں گھس آئے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کے شکار سے منع فرما دیا۔ (ابن کثیر)