سورة المآئدہ - آیت 60

قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے : کیا میں تمہیں اللہ کے ہاں انجام کے لحاظ سے اس سے بھی بدتر انجام والے کی خبر نہ دوں؟ وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر اس کا غضب [١٠٢] نازل ہوا پھر ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی۔ یہی لوگ درجہ کے لحاظ سے بدتر اور سیدھی راہ سے بہت بھٹکے ہوئے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ: یعنی تمھارے گمان میں ہم برے ہیں، اس لیے تم ہم پر عیب لگاتے ہو اور انتقام لینے کی کوشش کرتے ہو، لیکن ذرا اپنی تاریخ پر بھی غور کرو اور اپنے ان پہلوں کے بارے میں بھی کچھ کہنے کی جرأت کرو جن کا انجام اﷲ کے ہاں اس سے بھی کہیں بدتر ہوا اور ہونے والا ہے، جس کا تم ہمارے بارے میں دعویٰ کرتے ہو۔ یہ لوگ تمھارے ہی آباء و اجداد تھے جو دین کا مذاق اڑانے اور مختلف جرائم کے مرتکب ہونے کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کی لعنت اور اس کے غضب میں مبتلا ہوئے، ان میں سے بہت سوں ( اصحاب سبت) کی صورتیں مسخ کر کے انھیں بندر اور خنزیر بنا دیا گیا اور جو شیطان کی اطاعت میں اس حد تک نکل گئے کہ انھوں نے طاغوت کی عبادت شروع کر دی، جیسے سامری کا بنایا ہوا بچھڑا، جو دراصل شیطان ہی کی پوجا تھی۔ اُولٰٓىِٕكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِيْلِ: یعنی تم ہمیں کتنا ہی گمراہ کہہ لو، لیکن یہ بات مانے بغیر چارہ نہیں کہ تمھارے باپ دادا یقیناً گمراہ تھے اور ان کا انجام اﷲ کے ہاں بہت برا ہو گا۔