سورة المآئدہ - آیت 59

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ یہود سے کہئے:’’تمہیں ہم سے کیا بیر ہے سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں اور اس پر بھی جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو ہم سے پہلے [١٠١] نازل کیا گیا تھا‘‘ اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ: یعنی پہلی کتابوں پر، جیسے تورات، انجیل اور زبور وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ تم جانتے ہو کہ ہمارا ایمان انھی چیزوں پر ہے جنھیں تم بھی صحیح مانتے ہو، پھر تم ہم سے کس بات کا انتقام لیتے ہو اور ہمارا کیا عیب ہے جس کی وجہ سے تم ہم سے دشمنی رکھتے ہو؟ وَ اَنَّ اَكْثَرَكُمْ فٰسِقُوْنَ: اصل بات یہ ہے کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق (نا فرمان) اور بدکار ہیں اور تمھاری ساری مذہبی اجارہ داری گروہی تعصب اور غلط قسم کی روایات پر قائم ہے، اس لیے تم اپنے سوا کسی دوسرے میں کوئی اچھی بات دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ فاسق کی تو روایت ہی قابل قبول نہیں، کیونکہ اسے جھوٹ سے کوئی پرہیز نہیں ہوتا، اس لیے اسلام کے خلاف تمھاری تمام روایات و حرکات بے وقعت ہیں۔ قرآن مجید کا انصاف ملاحظہ فرمائیے کہ شدید غضب کے باوجود ان سب کو نہیں بلکہ اکثر کو فاسق کہا ہے۔ کیونکہ ان میں کچھ لوگ فاسق نہیں تھے اور یہ وہ لوگ تھے جو اسلام کی دعوت سن کر ایمان لانے والے تھے۔