وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ
اور آپ جب ان کا فیصلہ کریں تو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق کیجئے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور اس بات سے ہوشیار رہئے کہ جو احکام اللہ نے آپ کی طرف نازل کئے ہیں ان سے یا ان کے کچھ حصہ سے یہ لوگ آپ کو منحرف نہ کردیں۔[٩١] اور اگر یہ ان باتوں سے اعراض کریں تو جان لیجئے کہ اللہ انہیں ان کے بعض جرائم کی سزا دینا چاہتا ہے۔ بلاشبہ ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہی ہیں
1۔ وَ اَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ ....: یعنی یہ اہل کتاب اگرچہ آپس میں دست و گریباں رہیں، مگر آپ ان کے باہمی اختلاف سے متاثر نہ ہوں، آپ اﷲ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں، ایسا نہ ہو کہ ان کے کسی گروہ کو خوش کرنے یا ان سے مصالحت کی کوئی خواہش آپ کو اﷲ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام سے ہٹا دے۔ مزید دیکھیے سورۂ نساء (۱۱۳)، سورۂ بنی اسرائیل (۷۳ تا ۷۵) اور سورۂ قلم (۸، ۹) ۔ 2۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّصِيْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ: یعنی اﷲ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ ان کو ایمان کی توفیق سے محروم رکھ کر اس دنیا میں ان کو جلاوطنی، جزیہ یا قتل کی سزا دے، کیونکہ ان میں انصاف پسند اور حق پر چلنے والے بہت تھوڑے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ انسان کو اس کے گناہوں کی شامت کیا کیا نقصان پہنچاتی ہے، اس لیے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ میں کہا کرتے تھے : (( وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّاٰتِ اَعْمَالِنَا )) [ ابن ماجہ، النکاح، باب خطبۃ النکاح : ۱۸۹۲ ] ’’ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اﷲ کی پناہ چاہتے ہیں۔‘‘