سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کرید رہا تھا تاکہ اس (قاتل) کو دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپا سکتا ہے۔ (کوے کو دیکھ کر) وہ کہنے لگا: ’’افسوس! میں تو اس کوے سے بھی گیا گزرا ہوں [٦٣] کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا سکتا۔‘‘ ازاں بعد وہ اپنے کئے پر بہت نادم ہوا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَّبْحَثُ فِي الْاَرْضِ: اور نقل میں یوں آیا ہے کہ ایک کوے نے زمین کھود کر دوسرے کوے کو دفن کیا، اس نے کوے کی خیر خواہی دوسرے کوے کے لیے دیکھی تو اپنے فعل پر پشیمان ہوا۔ (موضح) مگر یہ اسرائیلی روایات سے ماخوذ ہے، قرآن کے ظاہر الفاظ سے جو چیز معلوم ہوتی ہے وہ یہی ہے کہ اسے زمین کریدتے دیکھا تو اس نے سمجھ لیا کہ اسے دفن کر دینا چاہیے۔ (قرطبی) فَاَصْبَحَ مِنَ النّٰدِمِيْنَ: یعنی بھائی کے مرنے پر، پھر اسے ٹھکانے لگانے کی بات جلد سمجھ میں نہ آنے پر پشیمان ہوا، کیونکہ اگر وہ اپنے فعل پر پشیمان ہوتا اور توبہ کرتا تو گناہ معاف ہو جاتا اور دنیا میں جو قتل ہوتے ہیں ان کا گناہ اس پر نہ ہوتا۔ (قرطبی)