يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَرْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے میری قوم! اس پاک [٥٢] سر زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھی ہے اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نقصان اٹھا کر لوٹو گے''
1۔ يٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ ....:مراد شام ہے، فلسطین (کنعان) اسی کے ایک علاقے کا نام ہے، کیونکہ یہیں سے بنی اسرائیل مصر گئے تھے اور یہی ان کی آبائی میراث تھی جو اﷲ تعالیٰ نے ان کے لیے لکھ دی تھی۔ تورات میں اس وعدے کی صراحتیں موجود ہیں : ’’دیکھو میں نے اس ملک کو تمھارے سامنے کر دیا ہے، پس جاؤ اور اس ملک کو اپنے قبضہ میں کر لو جس کی بابت خداوند نے تمھارے باپ دادا ابرہام، اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھا کر کہا تھا کہ وہ اسے ان کو اور ان کے بعد ان کی نسل کو دے گا۔‘‘ (استثناء، باب : ۸ ) 2۔ موسیٰ علیہ السلام کا بنی اسرائیل سے یہ خطاب اس موقع پر ہے جب وہ مصر سے نکلنے کے بعد جزیرہ نمائے سینا میں خیمہ زن تھے اور ان پر من و سلویٰ اتر رہا تھا۔ (ابن کثیر)