ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ
پھر ہم نے اسے ادنیٰ ترین مخلوق کے درجہ [٦] میں لوٹا دیا۔
ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِيْنَ: اس بہترین بناوٹ میں اس کی شکل و صورت کا حسن، اس کی عقل، اس کی فطرت پر پیدائش اور وہ سب کچھ شامل ہے جو کسی حیوان کو حاصل نہیں۔ پھر اگر وہ اس عقل اور فطرت کے تقاضوں پر عمل نہ کرے بلکہ انسانیت سے اتر کر حیوانیت میں جاگرے اور شہوت و غضب اور دوسری حیوانی صفات سے مغلوب ہوجائے، تو اس سے زیادہ نیچا اور ذلیل کوئی نہیں، کیونکہ پھر وہ اس حد تک گر جاتا ہے کہ کوئی حیوان بھی نہیں گرتا، حتیٰ کہ وہ اپنے مالک و خالق کو بھی بھول جاتا ہے، اس کے ساتھ شریک بنانے لگتا ہے اور زمین میں ایسا فساد برپا کرتا ہے جو کوئی حیوان بھی نہیں کر سکتا۔ ظاہر ہے کہ اس کا نتیجہ آگ ہے اور اس میں گرنے والوں سے نیچا اور ذلیل کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ انھی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اُولٰٓىِٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ ﴾ [الأعراف : ۱۷۹ ] ’’یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے ہیں۔‘‘