فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا
لیکن انہوں نے رسول کو جھٹلایا [١٣] اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں [١٤] تو ان کے پروردگار نے ان کے گناہ کی پاداش میں ایسی آفت نازل کی کہ انہیں زمین بوس کرکے برابر کردیا۔
1۔ فَكَذَّبُوْهُ فَعَقَرُوْهَا: اگرچہ ایک آدمی نے کونچیں کاٹ کر اسے ہلاک کیا تھا، لیکن چونکہ ساری قوم اس کے ساتھ تھی بلکہ انھی کے کہنے پر اس نے یہ کام کیا تھا، اس لیے ان سب کو مجرم قرار دیا گیا اور فرمایا کہ ’’ انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں۔‘‘ 2۔ فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ فَسَوّٰىهَا ....: قاموس میں ہے : ’’دَمَّمَ الْقَوْمَ كَدَمْدَمَهُمْ وَ دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ، طَحَنَهُمْ فَأَهْلَكَهُمْ۔‘‘ ’’دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ‘‘ اس نے انھیں پیس کر ہلاک کر دیا۔ اونٹنی کو مار ڈالنے کے تین دن بعد ان پر ایک زبردست غیبی چیخ کے ساتھ عذاب آیا اور وہ اس طرح نابود ہوگئے جیسے کبھی وہاں تھے ہی نہیں، صرف صالح علیہ السلام اور اہل ایمان بچے۔ سورۂ ہود (۶۲ تا ۶۸)، اعراف (۷۳ تا ۷۹) اور سورۂ شعراء (۱۴۱ تا ۱۵۹) میں یہ واقعہ تفصیل سے گزرچکا ہے۔