وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ
اور آپ کیا جانیں کہ وہ دشوارگزار گھاٹی [١٠] کیا ہے؟
وَ مَا اَدْرٰىكَ مَا الْعَقَبَةُ ....: مال دار کے لیے بلندیوں پر لے جانے والا مشکل راستہ کیا ہے؟ وہ گردن چھڑانا ہے، کیونکہ غلامی سے بڑی ذلت کوئی نہیں اور آزادی دلانے سے بڑھ کر کسی کے ساتھ کوئی حسن سلوک نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا يَجْزِيْ وَلَدٌ وَالِدًا إِلَّا أَنْ يَّجِدَهُ مَمْلُوْكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ)) [ مسلم، العتق، باب فضل عتق الوالد : ۱۵۱۰ ] ’’کوئی اولاد اپنے والد کا بدلا نہیں دے سکتی سوائے اس کے کہ اسے غلامی کی حالت میں پائے اور خرید کر اسے آزاد کر دے۔‘‘ گردن چھڑانے کی ایک اور فضیلت بھی ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُّؤْمِنَةً أَعْتَقَ اللّٰهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِّنْهُ عُضْوًا مِّنَ النَّارِ حَتّٰی يُعْتِقَ فَرْجَهُ بِفَرْجِهٖ)) [ مسلم، العتق، باب فضل العتق : ۲۳ ؍۱۵۰۹ ] ’’جو شخص مومن مسلم گردن کو آزاد کرے اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کا ایک عضو آگ سے آزاد کرے گا، حتیٰ کہ اس کی شرم گاہ کے بدلے اس کی شرم گاہ کو آزاد کر دے گا۔‘‘ گردن چھڑانے میں غلام آزاد کرنے کے ساتھ کسی ناحق گرفتار کو رہائی دلوانا اور کسی مقروض کی گردن قرض سے چھڑانا بھی شامل ہے۔