إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ
جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں پر ظلم و ستم ڈھایا پھر تو یہ (بھی) نہ کی ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لئے ایسا عذاب ہے جو جلا [٦] کے رکھ دے گا
اِنَّ الَّذِيْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِيْنَ....:’’فِتْنَةٌ ‘‘ کا معنی ہے، کھرے کھوٹے کی آزمائش کے لیے سونے کو آگ میں ڈالنا۔ پھر یہ لفظ جلانے، ستانے ، عذاب دینے اور حق سے برگشتہ کرنے کی کوشش کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہونے لگا۔ ’’ اِنَّ الَّذِيْنَ فَتَنُوْا ‘‘ سے مراد اصحاب الاخدود بھی ہیں، جنھوں نے اہلِ ایمان کو آگ کی خندقوں میں ڈالا اور کفارِ قریش اور بعد میں آنے والے وہ تمام ظالم بھی جو انواع وا قسام کے عذاب دے دے کر اہل ایمان کو ایمان سے ہٹانے کی کوشش کرتے رہے۔ ’’ فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيْقِ ‘‘ جہنم میں کئی طرح کا عذاب ہے، سب سے سخت عذاب جلنے کا ہے، اس لیے اس کا ذکر خاص طور پر فرمایا، اس کے علاوہ اہلِ ایمان کو جلانے والوں کے حسب حال جلنے ہی کا عذاب ہے۔ ’’ ثُمَّ لَمْ يَتُوْبُوْا ‘‘ ( پھر توبہ نہیں کی ) اللہ کی شان کریمی دیکھیے کہ اہلِ ایمان کو جلانے والوں کو بھی جہنم کی سزا تب سنائی جب وہ توبہ کے بغیر مریں، کیونکہ توبہ کرنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اس سے توبہ کی ترغیب بھی نکل رہی ہے۔