إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ
جبکہ وہ اس کے کنارے پر بیٹھے تھے
اِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُوْدٌ....:یعنی کنارے پر بیٹھ کر ان کے جلنے کا تماشا دیکھ رہے تھے، انھیں جلتے ہوئے دیکھ کر بھی ان کے دلوں میں کوئی نرمی پیدا نہیں ہوئی۔ اس طرح کے واقعات کافر قوتوں کے زیر سایہ آج بھی ہو رہے ہیں، مثلاً انڈیا، برما اور افریقہ وغیرہ میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کی خبریں تواتر سے آرہی ہیں، ان کا انجام بھی اصحاب الاخدود کی طرح ہوگا۔ (ان شاء اللہ) مگر ان مظلوم مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سے بچانا دنیا کے تمام مسلمانوں پر فرض ہے، جس کی ادائیگی میں کوتاہی اور جہاد ترک کرنے ہی کی وجہ سے کفار کو یہ جرأت ہو رہی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَ مَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَا وَ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا﴾ [ النساء : ۷۵ ] ’’اور تمھیں کیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنا دے اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی مدد گار بنا۔‘‘